آ دھے پہر لرزتی رہی اُ ن نظر و ں کی تا ب لے کر
ا و ر بر ستے ر ہے مُحبّت کے پھو ل خنجر بن کر
خا مو ش لمحے میں شو ر سُنا ئی دیتا رہا
ا و ر مچلتے رہے جذبا ت لہروں کی مو ج بن کر
شِدّ تِ عشق ر ا ت بھر منتق کرتی ر ہی
اور چُبھتے ر ہے موتی آسما ن سے پا نی بن کر
اِ س عقید ت سے سجد ے کر تی ر ی میری ز ا ت
اور بر ستے ر ہےاُ سکے جلو ے مظہرِ نور بن کر
اُ س کی کسک فنا کرتی رہی رُو ح کو ہلکے ہلکے
اور اُ ترتے رہےآ تشِ رنگ شمعٰ کی مو م بن کر