image
ستا ر ے اوڑھےوہ رات جگمگا تی ر ہی
اِک نئی راہ کی طر ف میں کھچی جا تی رہی
پُر کشش ہے د لفریب نگا ہِ یا ر
اُ سکے سا ئے کے سِمت میں چلتی جا تی ر ہی
يہ گہرا اُ نس ہے شو ق نہ سمجھیۓ گا کہیںِ
مختصر تھا لمحہ اور خو د کو بہلا تی ر ہی
کہنا چا ہتے تھے شا ید جو دِل کی با ت
خا مو شی رات بھر ہنسی اُ ڑاتی ر ہی
کُہرےکےدُھو ئیں میں کرِن دکھائی د یتی ہے
بادلوں پہ پیر میں ر کھتی جا تی ر ہی
کہکشاں سے ہو روشن ذاتِ شمعٰ
خواب جو حقیقت کا سبب بنا تی ر ہی
یہ خوبصورت نظم روز حاضر کے انتشار سے کہیں دور وہ دل افروز سکونت ھے جس میں ستاروں کی جھلملاتی روشنی افق پار کہکشاں کی سیاحت پر اکساتی ہے اور بادلوں پر ہولے سے پہلا قدم رکھنے پر اصرار کرتی ہے۔ لیکن ان اشعار میں محض سکونت نہیں، زیر سطح رومانوی جذبات کا مدہوش تلاطم بھی ہے جس کی شورش میں چند مختصر لمحوں کا ساتھ زندگی پر گہرا عکس چھوڑ جاتا ہے۔
LikeLiked by 1 person