خواب میں دیکھا تھا اُسے ایک دن میں نے
مگر آج وہ میرے در پہ دستک دیتا رہا
بُہت روکا سُرخ آندھی کی گرد نہ لگے دامن کو
مگر زرّہ زرّہ خاک میں میرے مِلتا رہا
راہ سے منزِل کا سفر طے کر تو لِیا میں نے
مگر کا نٹا بن کے میرے پَیر میں چُبھتا ر ہا
ایک مِیٹھے زِہر کی طرح ا ثر کر ر ہا ہے خُون میں
مگر خنجر بن کے میرے سِینے میں کھُبتا رہا
خیال جو حقیقت ہو نے کا سبب بن گیا
مگر رُوح بن کے میرے جِسم میں پَلتا دہا
Wah nice
LikeLike