شامِ زِندگی ڈھلتی جا رہی ہے اب تو
سفر میری جُستجو کا شُروع اب ہُوا تھا
شبِ فُرقت کی گِرفت میں ہیں آہیں میری
سفر میری قُربت کا شُروع اب ہُوا تھا
طوافِ آرزو کے نِشا ں مدھم ہوئے جا تے ہیں
سفر میری عقیِدت کا شُروع اب ہوُا تھا
آزمائشِ عشق کی با زی ما ت دیتی نظر آتی ہے
سفر میری جِیت کا شُروع اب ہوُا تھا
حرارتِ شمعٰ فنا ہونے لگی ہے اب تو
سفر میری رُوحانیّت کا شُروع اب ہُوا تھا