دُور ایک سڑک راستہ انجان مگر پتھرِیلا
ڈُھونڈتی یہ نظر ، بچپن کا سفر طے کرتے کرتے
دھندلا سایہ گہری نِگا ہیں اور اندازِقتل
کھوجتی یہ نظر ، بچپن کا سفر طے کرتے کرتے
جادؤِسراب میں چُھپے گِہرے نظر کے اُجالے
دیکھتی یہ نظر ، بچپن کا سفر طے کرتے کرتے
خواہِشوں کی باہوں میں جُھولتی آرزو ہو کوئ
چاہتی یہ نظر ، بچپن کا سفر طے کرتے کرتے
مِہکتے آنچل میں لِپٹی تمنّا ہے وہ تو
ترستی یہ نظر ، بچپن کا سفر طے کرتے کرتے
Nice shayri
LikeLike
Thanks
LikeLike