مُحبّت بھی چاہت نفرت بھی چاہت
دونوں جہاں کی شُہرت بھی چاہت
کِتنا کُچھ سماۓ ہے اِس آنچل میں
دِل کی وِیرانی کو گُلِستاں کی چاہت
شاموں میں چُھپے بے خُود ساۓ
نظروں کی ٹھنڈک کو روشنی کی چاہت
مایوُس دھڑکن کی بےصبر تمنّائیں
قدموں میں بسی آہٹ کی چاہت
کُہرے کی دُھند میں کھوئ ہو جیسے
بند مُٹھی میں قید رُوح کی چاہت