جب وہ پلکیں اُٹھاۓ
تو اُس کی آنکھوں کے
گُلابی ڈورے روشن
کرتے ہیں اُجالے جِن سے
آفاق اور وسیع
سویرے دِلنشیں اور
نظر آتے ہیں
اور سمُندر کے
سنہرے شِیشوں
میں اپنا ہی عکس
دیکھ کے میں
دِل ہی دِل میں
مُسکرا لیتی ہوُں
ساحر نِگاہوں
کا پیام لے کے
اُس قاتِل انداذ سے
جِن کی خُماری میں
چھَلکتے میکدے اور بھی
نشیِلے ہو جاتے ہیں
اور میں جُھولنے لگتی ہوُں
بے اِختیار اِن میں اور
ایک ہی بات کِہتی ہیں
تب میری آنکھیں
کہ میرے دِل و جان عاشِق
اِن شربتی آنکھوں پَر
Wonderful
LikeLike