کشِش

image

وہ دریا کے مانند دھِیما ہے

میں سمُندر کی طرح طُوفانی ہُوں

وہ قوسِ قزح کے رنگ پھیلاتا ہے

مُجھے آبشاروں سا برسنا آتا ہے

اُس کی دھڑکنیں سُنائ دیتی ہیں

میرے دِل پہ دستکیں ہوتی رہتی ہیں

اُس کی سانسوں میں ہوا مدہوش ہے

میری آہوں میں آندھیوں سی شِدّت ہے

اُس کی نظروں میں ہزاروں پیغام ہیں

میری نِگاہیں کئ سوَال اُٹھا تی ہیں

وہ چلے تو ذِندگی تھم جا ۓ

میری رفتار کی کوئ زنجیِر نہیں

وہ اپنی راتوں کو تھام لیتا ہے

مُجھے شب بھر بے چینی رِہتی ہے

اُس کے لمحوں میں سکُون پِنہاں ہے

میرے لمحے تڑپتے مچلتے رہتے ہیں

اُس کی دُھوپ میں گِہری چھاؤں ہے

میری چھاؤں میں جلتا آفتاب ہے

اُس کے لِہجے میں شائِستگی رَس گھولتی ہے

میری بے تکلّفی میری پِہچان ہے

اُس کے سرُور میں خُماری ہے

میں جنُون پہ فریفتہ ہُوں

اُسے ذیب دیتا ہے با وقار ہونا

میری شوخی میرے عکس کا آئینہ ہے

وہ ایک ٹھنڈک کا اِحساس دِلاتا ہے

میرا وجُود جلنے کے سِوا کُچھ بھی نہیں

2 thoughts on “کشِش

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s