اِس بے خُود بارِش میں
برس جانے کو جی چاہتا ہے
چھم چھم ناچتی مستی میں
پایل چھنکا نے کو جی چاہتا ہے
خود پہ بے حد اِتراتے ہوُۓ
لُٹ جانے کو جی چاہتا ہے
بارش میں چہرہ چُھپا کے
شرمانے کو جی چاہتا ہے
گِیلی مِٹّی کی خوشبو سے
مِہک جانے کو جی چاہتا ہے