میرا دِن تُو ہے اور رات بھی تُو
جو ہر بات کہوُں اُس بات میں تُو
تیری جُستجُو ہو فقط اور خیال میں
دِل کی دھڑکن اور نرم جذبات میں
قدموں میں بیٹھے ہیں سَر جھُکاۓ ہُوۓ
باہوں میں بھر لو ، ہیں دامن پھیلاۓ ہوُۓ
چمپئ پھُول سے مِہکا دُوں جِسم تیرا
خوشبوِ عِشق میں نِہلا دُوں حُسن تیرا
مُحبّت میں بے بس ہوُۓ جاتے ہیں
روحِ جانم میں اپنا نِشاں چھوڑے جاتے ہیں
لبوں کو لرزنے دو سانسوں کو اُکھڑنے دو
سردی کی راتوں میں چاہت کو سُلگنے دو
یہ طلِسماتی چشم یہ بھرپور ہاتھ تُمہارے
بھریں وجُود میں زہر نظر میں شرارے
مِحفل میں بے خُودی سی طاری ہو گئ
شمعٰ جو اپنی تھی وہ تُمہاری ہو گئ