نظریں مِلاؤں بھی تو کیسے
ایسے حِصار سے ڈر لگتا ہے
جو تھم چُکا ہے مُدتّوں بعد
ایسے برسنے سے ڈر لگتا ہے
مخملی جال میں بندھی ہو جیسے
ایسی زنجیِر سے ڈر لگتا ہے
گرم بندِشوں کے گھیرے ہوں جیسے
ایسے کھو جانے سے ڈر لگتا ہے
تَپتی دھُوپ کا اُجالا ہو جیسے
ایسے جل جانے سے ڈر لگتا ہے
شمٰع فنا ہُوئ ہے جِس کے لِیۓ
ایسے لُٹ جانے سے ڈر لگتا ہے