ساحِر آنکھوں کے ٹکراتے ہی

image

ساحِرآنکھوں کے ٹکراتے ہی
صُبحیں آزاد راتیں قیدی
مُحبّت بے خود، مراسم قرِین ہیں
آدھی سوئ آدھی جاگی حسرتوں میں
پِنہاں بے اِختیار انگڑائیاں اور
اِن میں بَستی جوان ترستی
شبنم کی ذندگی جِن سے
سیراب ہوتی ایک ایک بُوند
جو فریادکرتی ہے ایک گُھونٹ کی

ساحِرآنکھوں کے ٹکراتے ہی
جب بِجلیاں گردِش کرتی ہیں
جُستجو دائروں میں مِل جاتی ہیں
اور کَسمساتی آگ کے ارمانوں تلے
جب ہوتے ہیں اندھیرے اجنبی
تب ایک رُت کی بدلی سے
چھاؤں جھانکنے لگتی ہے اور
سُرخ شرم کے جوبن پر یہ
پھُول مَسلتے رہتے ہیں

ساحِرآنکھوں کےٹکراتے ہی
اَنچھُوئ مست تمنّائیں جَگتی ہیں اور
گرم جذبوں کی حرارت سے
فِشاں ہوتے ہیں راز تب اور
شوخ نظروں سے جام پِیتے ہوُۓ
لَڑکھڑاتے بھی ہیں اور پِلاتے بھی ہیں

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s