کوئی مِحفل تیری یاد سے خالی نہیں جاتی اب تو
ختم کر رہی ہے عالمِ بے بسی دل کو دھیرے دھیرے
تماشائی نظر آتے ہیں گِرد و نواہ جال پھیلاتے ہوُۓ
فنا کر رہا ہے حُسنِ بناوٹ احساس کو دھیرے دھیرے
ماندھ پڑ گۓ ہیں آنکھوں کےاُجالے تجھے ڈُھو نڈتے
کاٹ رہی ہے سیاہِ فُرقت رُوح کو دھیرے دھیرے
نا پسند خُود نظر آنے لگتی ہوں جب تُو نہ ہو سامنے
چِیر رہا ہے گھونٹِ زہر جگر کو دھیرے دھیرے
Beautiful poem
LikeLike