مُسکراتے لمحے

image

وہ نظر ابھی تک

جذب ہے جس کی

خُماری چُومتی ہے

چِلمنوں کے موتی

اور اِن کی عِنایت سے

چمکنے لگتی ہے

نشِیلی نیند جِس

کی کروٹ میں

قید مُحبّت مجھے

….دیوانہ بنا جاتی ہے

وہ لمس ابھی بھی

اِحساس کی گردش میں

چُبھ رہے ہیں

جن کی گواہی سے

یہ نقش اُس کے

اثر میں گُھلے

جاتے ہیں اور اُن

گرم ہاتھوں میں

گر اُنگلیاں دَم

توڑیں تو یہ حرارت

اِس پاگل وجود کو

….نشیلا بنا جاتی ہے

دوڑتی اِک لہر کی

جلن سے یہ جسم

اُلجھے دھاگوں میں

بندھا جاتا ہے اور

پھر گیلی ریت کے

ساحِل پر  جب

دُھلتے ہیں راستے

اِس طرح کہ خاک

کی اُڑھتی دھوپ اِسے

…..مُکمّل بنا جاتی ہے

اِن  دھڑکنوں میں

ابھی بھی وہ

بےچینی ہےجِسکے

چھوُتے ہی دل نے

تسلیم کیا اُس

شِدّت کو  جِس کی

دستک نے  نۓ  سازوں

میں حُسن بھر کے

زندگی بخشی ہے

اور اِس بے پرواہی کی

آزاد کسک  اِسے

….آوارہ بنا جاتی ہے

2 thoughts on “مُسکراتے لمحے

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s