شام کی سُرخی تُمہاری مِیٹھی یاد سے روشن ہے
یہ رنگ تُمہارے پل پل کا پتہ دے رہے ہیں مُجھے
پیاسے چراغ گِہری جھِیلوں کے رَس کو ڈھونڈتے ہیں
یہ گھُونٹ تُمہارے لمحوں کا پتہ دے رہے ہیں مُجھے
دل کی بے بسی جامِ یار کے نشہ میں چُور چوُر ہے
یہ احساس تُمہارے ہَر دَم کا پتہ دے رہے ہیں مُجھے
آج شب خاص ہے جو مِحو ہے جشنِ اُلفت کے رقص میں
یہ راستے تُمہارے قریب ہونے کا پتہ دے رہے ہیں مُجھے
شمعٰ کی آگ وصلِ مہتاب کے عشق میں گُھل رہی ہے
یہ نظارے تُمہارے جذب ہونے کا پتہ دے رہے ہیں مُجھے