فنا کرتی ہے تباہ کرتی ہے روز یہ تیری آواز
سفر کرتی ہے رُوح کو چِھڑاتی یہ تیری آواز
نہ جلاتی ہے نہ بُجھاتی ہے نہ مرنے دیتی ہے
اثر کرتی ہے تن بدن کو تڑپاتی یہ تیری آواز
جامِ سرگم پیتے ہیں قطرہ قطرہ اِن کی بدولت
بَسر کرتی ہےپیاس کو بڑہاتی یہ تیری آواز
کانوں کی دہلیز پہ دم توڑتی یہ سرگوشیاں
رقص کرتی کسکِ شمعٰ کو پگھلاتی یہ تیری آواز