میرے گھر کے
آنگن میں جب
چاند کِرنیں چمکاتا
ہے اور کِھلکھلاتی
رات کے بدن پہ
اپنے گُلابی ہونٹوں
سے مُہر لگاتا ہے
تب مِہکتی ہے اِس
حُسن کی چاندنی
اور جلتے ارمانوں
کے کھیل تلے بس
ایک ہی خیال آتا ہے
….. کہ رُک جاؤ ٹھہر جاؤ ، تھام لو یہ لمحہ
ناچتی بارش کی
بُوندوں سے جب
عَرش پیار برساتا ہے
اور چھم چھم سُریلے
تاروں کی سرگم سی
بجنے لگتی ہےتب بے خُود
سمعٰ ہو جاتا ہے پھر
یوُں ہی دو مخموُر بدن
نشے میں جُھومنے
لگتے ہیں اور دل میں
یہی خیال آتا ہے
….کہ رُک جاؤ ٹھہر جاؤ ، تھام لو یہ لمحہ