چَندن کے لَمس میں بُھلا دیا
خوُد آشنائی کو ہم نے اِس طرح
جیسے احساس کے جھرونکوں کو
…..سِہلا رہی ہو یہ خُوشبوُ
لِپٹی رہی مَلبُوس کی چار دیواری
میں رات بھر اِس طرح جیسے
ریشمی خیالوں کو
….مِہکا رہی ہو یہ خُوشبُو
زُلف میں جَڑ گئی ہے
موتِیۓ کی کلی بن کر اِس طرح
جیسے سِلوٹوں کی فِضاؤں کو
….بِہلا رہی ہو یہ خُوشبُو
پیمانۂِ لَب چُور ہے
بھرپُور نشے میں اِس طرح
جیسے مخمُور انگڑائیوں کو
….جگا رہی ہو یہ خُوشبُو