بِکھرتے رنگ

image

رنگوں کو فقط ذیب دیتا ہے بِکھرنا ، گرچہ میں بِکھروُں تو کیا ہو

پِھر سوچتی ہوُں آتش اَفروز کس رنگ میں نِہلاۓ گا مُجھے

پِگھل رہے ہیں بادل شمس کی تپِش سے جو بے تاب ہیں برسنے کو

اگر یہ گُستاخی تُجھ سے ہو تو میں خُدا سے بھی لَڑ جاؤں

اُس کا عکس نظر آنے لگا ہے مُجھے اِن سُنہری رنگوں میں اب تو

یہ آئینۂِ تصوّر ہےساقی کا جس کی کشِش میں جذب ہوئی جاتی ہوں

کائینات کے رنگ ہیں جامنی گُلابی اور کبھی سُرمئی بھی

رمز شناس ہو رنگِ عشق کو پِہچانو اِ نہیں سنوارو،  اور ضبط نہ کرو

بے مِثال تُو نہیں تیری شِدّت ہے جس کی ذیست سے شمعٰ روشن ہے

جانِثار کرتی ہوں پروانے پر جس کی عِبادت میں آیت نہیں اُس کا نام یاد ہے

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s