رِہ گۓ ساحل ادھوُرےموج کی پیاس میں
سمندر بے قدری میں تِلملانے لگا ہے
درد کی سیاہ رات بھاری ہےآسمان پہ
چاند بے رُخی میں اِترانے لگا ہے
پُھول کے لَب کو چُبھ رہے ہیں کانٹے
گُلستان بےضابطگی میں سمانےلگا ہے
شمعٰ کو گھیرے ہیں دائروں کے زاویِۓ
شُعلہٰ بے صبری میں بِہکانے لگا ہے