آج پھر نئ دُھوپ
کی اُجلی شُعاؤں
میں جُھلسا ہے
احساس جہاں سے
گُزرتی ہے وہ آہٹ
جس کے سُننے کے
بعد کُچھ اور سُنائی
نہ دے تب اُفق کے
گِہرے رُخ کو اوڑھے
ہے کہکشاں جِس میں
…چُھپا ہے ایک سِتارہ
آج پھر نۓ حوصلے
کو مِلی وہ کشتی
جس کے سہارے تلے
پاۓ لاجواب پَل جن کی
ذینت سے چوکھٹ پہ
دِیۓ جل اُٹھے اور
اِن میں بسا ہے
وہ وقت جِس میں
…چُھپا ہے ایک کِنارہ