جنونِ عاشقی ہُوں رُوح میں اُتر جانے دو
نشہ و خُمار ہُوں خُون میں مِل جانے دو
مچلتی گھنی چھاؤں ہے حسرت کی
تِشنگی ہُوں سانس میں گُھل جانے دو
گرم لِہروں سی چھُوۓ بدن کو چاندنی
گِرتی موم ہُوں شرم میں پِگھل جانے دو
چَشم تَر لَب بے خُودی کا سامان بنے
آشُفتگی ہُوں رگ رگ میں بِکھر جانے دو