کروٹ کروٹ بدلتی دھڑکن جب رُوح
سے ٹکرانے لگے تو گِرتے سنبھلتے لمحوں
کی خوشبو میں کِھلتے ہیں وجود جِن کے
چمکتے لمس میں جذب ہوتے ہی دھندلا
جاتے ہیں وہ منظر جِن کے رُوبرُو
قربتوں کے ساۓ گہرے ہونے لگتے ہیں
تب باہوں میں ٹوٹنے کے خیال سے یہ دل
….اُڑنے سا لگتا ہے
مُسکاتی ہنسی جب ہونٹ چُومتی ہے
تو جِھلمِلا اُٹھتی ہے وہ نظر جس کے
پڑتے ہی اِس زنجیِر کی لڑیاں ٹُوٹنے
لگتی ہیں اور دبی چِنگاری میں
چُھپی آنچ جب چِہرے کو شوخ بناتی
ہے تو اِس احساس سے یہ حُسن
…نِکھرنے سا لگتا ہے
ڈُوبتی اُبھرتی جھیل کے مخملی
پیالے جب پُکارتے ہیں طُوفانی
انگڑائیوں میں خود کو سمونے
کو تب مستی کے گھیروں میں
پِنہاں ایک سنجیدہ لہر بے چین
عادت میں لِپٹتی جاتی ہے اور
پھر اِس تصوّر کے جوبن سےیہ شباب
….سَجنے سا لگتا ہے