بےخُودی کاساماں پِھر سےبنی جاتی ہُوں
آئینۂِ ساز پِھر سے دلِ آزمانے کو ہے
قدموں کی دُھول میں سراب لِپٹے ہے گرچہ
لِباسِ مجاز پِھر سے مَیّت دفنانے کو ہے
اندھیرأِ گُمنام میں پیوست ہے شَبِ نَو
مَرضِ عاشِقی پِھر سے رُوح جگانے کو ہے
سفینۂِ آرزؤِ خام کو کنارہ مل جاۓ اگر
کاتبِ تقدیر پِھر سے ذات ڈُوبانے کو ہے
جی جلانےکے ہیں طریق و قواعد بےشُمار
پروانۂِ شمعٰ پِھر سے آگ سُلگانے کو ہے