آدھی نیند کا جاگا ہو جیسے
پُوری آنکھ کا جادو جس میں
جُھولتا ہو وہ حِصار جس کی
قید ہِجر کے فریبی دھوکے سے
ذیادہ پُرکشِش اور نشیلی ہو اور
جب شِدّت میں پِنہاں درد ٹُوٹنے
لگے تب آنکھ بَند کرتے ہی گر ہاتھ
بڑھاؤں تو خواب آغوش میں جکڑ
لیتا ہے تب میں رُخصت ہو جاتی ہوں
….ایک نۓ سفر کی جانِب
مدہوشی کا سیلاب جب بہا لے جاۓ
جس میں جھُومتا ہو وہ خُمار جس
کی کشِش سے قُربت کا آسمان اور
گِہرا دکھائی دے تب اِس حُسن کی
بارش سے فَرش کی چادر پہ گرتے قطرے
شفاف ہونے لگتے ہیں تب اُسی لمحے بَند
پَلک میں سوئی خواہِش رکھتی ہے پاؤں ایک
دلفریب منظر میں جو کھینچ لیتا ہے مُجھے
…..ایک نۓ سفر کی جانِب