مُدّتوں بعد چاند کِھلا ہے جسمِ فَلک پر
چاندنی شوخ سےشوخ تر ہوتی چلی جارہی ہے
برسوں میں جو شاداب ہُوا ہے دِیارِ گُلستان
مہک خُوب سے خُوب تر ہوتی چلی جا رہی ہے
صدی بِسری جس لمحے وہ پل اب ٹھر گیا
گھڑی طویل سے طویل تر ہوتی چلی جا رہی ہے
بعد عرصے کے رونقِ وصل نے لی ہے کروٹ
مُحبت قائم سے قائم تر ہوتی چلی جا رہی ہے
زمانوں بعد رُوحِ شمعٰ نکھرنے لگی ہے یوں
تاثیر گرم سے گرم تر ہوتی چلی جا رہی ہے