بے اِختیاری کی اُڑان میں مُسکراتے بے قید پَل آزاد ہیں
کیسے سمبھالیں گے بےلگام وقت میں چُھپے حِصار کو
بے بس لمحوں کی آڑ میں بے خوف رنگین اِرادے اَٹل ہیں
کیسے تھامیں گے بے خُودی میں بسے تلا تُمِ جذبات کو
بے حِساب و اِنتہا میں ٹُوٹتے بے پرواہ جسم و جان ہیں
کیسے روکیں گے بے کَل آوارہ شُعلوں کے سُلگتے ساز کو
بے مثال عشق کے مِحور سے آراستہ ہے بے پناہ گُل رُخ
کیسے سمیٹیں گے بے چین کروٹوں کے شبنمی جالوں کو