اُس کے ہاتھ کی خوشبو
ابھی تک اپنے جسم کے
گوشوں میں گردش کرتی
محسوس ہوتی ہے اور اِس
مہک کے سرُور سے بھرنے
لگے جب رُوح کا آسمان تب
میرے دل کے مِحل میں
….تِتلیاں ناچتی نظر آتی ہیں
سوچتے ہُوۓ جب اپنی ذُلف
ایسے اُنگلی میں لَپیٹوُں تو
اُس کی پیار بھری نظر ایسے
چمکنے لگتی ہے جیسے کالی
بَدلی سے جھانکتے چاند کی
شوخ کِرن فرش پہ قادر ہونے
لگے اور اِس روشنی سے میرے
حُسن کی خورشید گلیوں میں
…..تِتلیاں ناچتی نظر آتی ہیں