وہ سمندرکہاں سے لاؤُں جو پیاس بُجھاۓ
وہ کُنواں کہاں سےلاؤُں جو پیاس بُجھاۓ
جس عادت میں بَندھ چُکی ہیں سانسیں
وہ رُوح کہاں سے لاؤُں جو پیاس بُجھاۓ
جس قُربت نے چَکھ لیا ہے نمکین زہر
وہ زائِقہ کہاں سے لاؤُں جو پیاس بُجھاۓ
جس تَسکین میں راحت مِلے عُمر بھر کی
وہ لمحہ کہاں سے لاؤُں جو پیاس بُجھاۓ
جس لَمس کی حِدّت میں کانپ اُٹھتا ہے بدن
وہ شِدّت کہاں سے لاؤُں جو پیاس بُجھاۓ
جس آگ کی گرمی میں شمعٰ جل رہی ہے
وہ پروانہ کہاں سے لاؤُں جو پیاس بُجھاۓ