یہ تھکَن ہے یہ عِلامت
ہے اُن پَلوں کی جو گُزارے
ہیں قُربت کی دلفریب پناہوں
میں کہ درد جب چُور ہو اور
گواہ دینے لگیں جان وتن تب
احساس کے بِچھونے سے عیاں
ہوتے ہیں راز جن کی کشش
سے بِستر کی گرم سِلوٹوں
کے نِشاں حیا کی سیڑی
کبھی چڑھتےکبھی اُترتےہیں
…پلکوں کی چِلمنوں میں
ادھوُرے مراسم کی بے چین
اُمیدوں پہ جب جنون کی
پیاس چمکنے لگے تو چُبھتے
نرمگیِن لمس احساس کے
بادلوں سے برس جاتے ہیں
تب نَس نَس میں بھرتی آگ
وجُود میں ہلچل مچا دیتی
ہے پھر جلتے بُجھتے چراغ
چُھپنے لگتے ہیں
…پلکوں کی چِلمنوں میں