اُس خوُشبو سے مُعطّر ہے
میری سانس کی دھیمی
مِہک جو اُس جمِیل شخص
کےحسین وجُود سے ٹکرا کے
واپس میری شناخت میں پیوست
ہو گئی ہے اور میں خُود کے
قید خانے کی ویِران گلیوں کا
….راستہ بھُول چُکی ہوں
میرے سونے کے اِس محل کی
خالی دیواروں پہ جب اُن جمِیل
ہاتھوں سے دستک ہوتی ہے تو
اِن کھنڈروں کے سُوکھے روشن دانوں
میں سے جھانکتی تِتلیاں اپنے
رنگ بِرنگی پروں سے اُن کناروں کو
سِہلا تی ہیں جن کی تنہائیوں کا
….راستہ بُھول چُکی ہوں
بادِ صبا چِڑاتی ہے اِس انداز سے
کہ آنگن کی گیِلی مِٹّی پِچھلی رات
کی کہانی دوہرا رہی ہو اور اُس
جمِیل آغوش کے مَرمریں احساس کے
رنگوں میں گَر شامل بھی ہو جاؤں
تو ہِجر کی راہوں سے سفر کرتی
یہ ٹِہنیاں اُن بادلوں کو چھُوتی
ہیں جن کی اُونچائیوں کا
….راستہ بھُول چُکی ہوں