…..دل چاہے ہے
چاندنی رات میں تُمہیں اوڑ لوُں اور
شجر کی ڈالیِوں تلے پناہ گاہ سجےاور پھر
گہرے عکس کے ساۓمیں خود کو ڈُوبتا دیکھوں
…..دل حَسرت کرے
بارش کی برستی بوُندیں مدہوش کریں اور
میری رگ رگ سےخوشبو تُمہاری آۓ اور پھر
سِتاروں کی چمک اِن آنکھوں میں ناچتی دیکھوں
…..دل آرزو کرے
آئینہ میرا ہو لیکن نظر تُم آؤ اور
رات کی رانی میں دھُلیں بدن اور پھر
شمعٰ کی موم میں تُمہیں پِگھلتا دیکھوں
…..دل گُزارِش کرے
اِن لبوں سے تُمہاری سانسیں نہ جُداہوں اور
میری دھڑکن کی گوُنج نہ کبھی تھمےاور پھر
اِس رُوح سے تُمہاری جان میں خود کو اُترتا دیکھوں
….بس اِتنی سی چاہتیں کُچھ اَن چھُوئی حسرتیں