چاند نَگری ہے وہ دل
جہاں کی زمین پر روز
چاندنی سجدے کرتی ہے
اور اپنےمِحبوب کی باہوں
میں سِمٹنے کی آس میں
….دیوانی ہو جاتی ہے
جَگ مَگ کرتے سُرمئی رنگ
کے جوبن پہ جب سمندر
چمکنے لگتا ہے تو آنکھوں
میں بسی تصویر آئینے میں
….ڈُوب جاتی ہے
جَل ترَنگ بجتے ہیں
شام کے بدن پہ جب چاہت
کی سُنہری لہروں میں
نہاتی چاندنی اپنے دلدار
سے مِلنے کی خوشی میں
….دِیۓ جلاتی ہے
نُور کی بارش میں جذب
دو جسم مِلتے ہیں ایسے
کہ جِھلملا اُٹھتے ہیں
نظارے تب چاندنی اپنے
چاند کی آغوش میں
….سو جاتی ہے