حرف و لفظ میں اِنصاف نہ کر سکُوں تو کوئی ملال نہیں
خنجرِ قلم اُس کے ہاتھ میں ہے فقَط ، یہ خطا ہے میری
بے اِختیار ذہن و قلب کے بَنجر دریچے جلنے لگتے ہیں
تصویرِ خیالی میں فقَط وہ وجود ہے ، یہ خطا ہے میری
کتابِ ذندگی کے ورق سیاہئِ عکس سے پھیل رہے ہیں
زیر و زبر میں فقَط قاتلِ معشُوق ہے ، یہ خطا ہے میری
خُلاصۂِ داستان کے کٹھِن راستوں کا مُسافر ہے گرچہ
کاروانِ مُحبّت میں فقَط وہی راہ گُزر ہے ، یہ خطا ہے میری