بِنا منزِل کے راستے

image

جس راستے کی منزل نہیں

وہ خوشگوار ہے شاید پھر

کیوں نظر آتے ہیں سمندر

بے چین آسمان ویران اور

سیاہیوں پہ کبھی رنگ و خوشبو

کی لالی چھاۓ بھی تو ساحل

….شور مچانے لگتے ہیں

اِن ذندہ رشتوں کی بے جان

روُحوں میں جب کرن جاگنے

لگتی ہے پھر کیوں بادل سے

برستی ایک بوُند کر دیتی ہے

بند دروازے کئی اور مُنتظر ہاتھ

چوکھٹ کی خالی گلیوں میں

….راہ تکنے لگتے ہیں

نا مُکمّل سفر کے کرب

میں چُور ہو بھی دل پھر

کیوں لُطف آنے لگتا ہے اُن

ٹِھکانوں سے گُزرتے ہی جن

کے کھنڈروں سے گُلشن کی

مہک عیاں ہوتی ہے اور

خاموش آہ میں چُھپے

….آنسوُ تیرنے لگتے ہیں

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s