چَھم چَھم چھنَکتی پایل کو
تَپتےصحرا کے سُرخ شور کو
گہری آنکھوں کے پھیلتےکاجل کو
گِیلے بدن پہ پھِسلتی بوُندوں کو
….چُرا گیا کوئی چُپکےسے
سَرکتی ہوا کے شوخ آنچل کو
ٹھہرتی نظروں کے گرم سایوں کو
ریشمی ذُلف کی کالی بَدلیوں کو
جواں کروٹ میں لِپٹی نیند کو
….چُھو گیا کوئی چُپکےسے
شَفق کے سُرمئی رنگوں کو
گُلابی بہکتے شراروں کو
شربتی لبوں کے پیالوں کو
بِستر کی مُلائم سِلوٹوں کو
….چھیڑ گیا کوئی چُپکےسے