اُن آنکھوں کو یاد کرتی ہوں
جن کے آئینے میں اپنا عکس
دیکھ کے بھُول جاتی ہوں
….کہ میں کون ہوں
اُن ہاتھوں کو یاد کرتی ہوں
جن کو تھامتے ہی یہ احساس
جگتا ہے کہ پُوری کائنات باہوں میں
….سِمٹ آئی ہو جیسے
اُن ذُلفوں کو یاد کرتی ہوں
جن کی خوشبو میں بسےمیری تقدیر
کے گھنے ساۓ ہیں جن میں کھو کے
….میں بے سُدھ ہو جاتی ہوں
اُن لفظوں کو یاد کرتی ہوں
جن کے سُنتے ہی اُفق سے پھُول برسنے
لگتے ہیں اور میرے وجود کے درودیوار میں
….جھنکار بجنے لگتی ہے
اُن ہونٹوں کو یاد کرتی ہوں
جن کو چھُوتے ہی ہوش اُلجھنے لگتا ہے
تب خُمار کی سیڑھی چڑھتے یہ خیال نہیں
….آتا کہ پیاس کی حد کیا ہے
اُن خُوبرو نظاروں کو یاد کرتی ہوں
جن کے نُور سے میری رُوح کا آسمان
چمکنے لگتا ہے تب میں ، میں نہیں رہتی
….تُم بن جاتی ہوں
آہاں زبردست … اگر آپ نے لکھی ہے تو بہت ساری داد وصول کریں ☺
LikeLike
یہ سب میں نے لِکھی ہیں
LikeLike
زبردست ہیں سب…
LikeLike