زندگی کے راستےکٹھِن ہوں اگر
ہَمسفر ہو تُم بس یہی کافی ہے
کنارۂِ دل چھلنی ہو جاۓاگر
ہَم نَفس ہو تُم بس یہی کافی ہے
رنج و غم گر محبوب ہونے لگیں
ہَم پہلُو ہو تُم بس یہی کافی ہے
چھلَکنے لگیں آنسو تو کیا ملال
ہَمدرد ہو تُم بس یہی کافی ہے
دِلکش نہ سہی نغمہ و شعر اکثر
ہَم سُخن ہو تُم بس یہی کافی ہے