تیرے ساۓ سےکوئی مراسِم نہیں اب تو
پِھر سے یہ رشتہ بنا لوُں تو کیا ہو
میرے خیال ریزہ اور خواب حیات ہیں
گر نیند سے ہی نہ جاگوں تو کیا ہو
زندگی میں مقام آ رہا ہے پھر سےشاید
خوُد سے گر میں جی لگا لوُں تو کیا ہو
خزاں سے جو کسک اُدھار دی تھی تُم نے
اُسی راستے کو منزل بنا لوُں تو کیا ہو
میرے شب و روز پہ طاری ہے ہر دم وہ
اِس قید سے گر جاں چھُڑا لوُں تو کیا ہو
اِس میں سزا ہے اُس کی رضا کے ساتھ
فقط خُدا سے عشق لگا لوُں تو کیا ہو
پگھلتی جا ہی ہے شمعٰ آہستہ آہستہ
اِس تپش سے رُوح جلا لوُں تو کیا ہو