بے تاب ہوں اُن نظروں
میں سمانے کو جن کے
مِلتے ہی بھُول جاتی ہوں
کہ گِہری جھیلوں میں ڈوبنے
….کا خوف ہے
بے چین ہُوں اُن باہوں میں
ٹُوٹنے کو جن میں گُم ہوتے
ہی یہ یاد نہیں رہتا کہ
فقط آنچل میں حُسن
….مِحفوظ ہے
بے قرار ہوں اُن سانسوں
میں دم توڑنے کو جن میں
بس کے یہ یقین اُٹھ جاتا
ہے کہ گُلوں میں مِہک
…زیادہ ہے
بے صبر ہوں اُس ساۓ
میں غرق ہونے کو جس میں
چُھپ کر یہ احساس کھو
جاتا ہے کہ ہم دو
…جِسم ہیں
بے پرواہ ہوں اُن شعلوں
میں جلنے کو جن کی گرمی
میں پِگھل کے یہ خیال نہیں
ستاتا کہ شمعٰ خُود سے
…جلتی نہیں