دیکھ رہے ہو تُم ہر لمحہ مُجھے محفل ہو یا تنہائی
جُدا ہوُۓ ہم ٹھہری رہی نظر آنکھوں میں جذب ہو کر
عالمِ وصل پہ نہ کوئی اِختیار نہ جور و جفاکی بندش
بدن جُدا ہُوۓ رُوح گُھل گئی سانسوں میں جذب ہو کر
نگاہِ شوق کی عِنایت سے ہُوۓ میرےجان و تن فروزاں
اندھیراسوۓ چاندنی اُترنےلگی دھڑکنوں میں جذب ہوکر
خائِف ہوتا ہے دل ہِجر کی آزمائش سے جب بھی گُزرے
لمحہ غرُوب ہُوا جاگ اُٹھی قُربت کرنوں میں جذب ہو کر
احساسِ دُوری کی کسک نے دلاۓ ہیں یاد نشِیلے پَل
لَب خُشک ہُوۓ اور بھیگتے گۓ آہوں میں جذب ہو کر
خوبصورت !
Sent from my iPhone
>
LikeLike