میں جہاں بھی گئی
ٹکراۓ وہ راستے جن
پہ چلتےہُوۓ مِلے اُس
کے نِشاں مگر وہ مِلا
…نہیں مُجھے
میں جہاں بھی گئی
اُن آنکھوں کی تلاش
میں رُوبرو ہُوئی اُس کی
روشنی سے مگر وہ مِلا
…نہیں مُجھے
میں جہاں بھی گئی
اُس احساس کی مِہک
گھیرے رہی میری آرزُو
کو مگر وہ مِلا
…نہیں مُجھے
میں جہاں بھی گئی
اُس کی آہٹ سُنائی
دیتی رہی آس پاس
مگر وہ مِلا
…نہیں مُجھے