تَڑپ

image

کیُوں اُس کا لمس مُکمّل بنا گیا

کیُوں سُرمئی رنگ پاگل بنا گیا

اُس کی سانسوں کا دَم توڑنا ایسے

میرے ذرّہ ذرّہ حُسن کو مُعطّر بنا گیا

انگلیوں کی حِدّت سے پگھلتی جاؤں

بھٹکی ہُوئی موج کو ساحل دکھا گیا

ادھُوری نیند کی سوئی آنکھ کاجادو

بہکتی  خواہش کو راستہ دکھا گیا

ہونٹوں کی لرزِش منزل تک پُہنچتی

پھیکی ہنسی کو سُرخ جام پلا گیا

نرم سیِنوں میں دھڑکتے شوخ جذبات

اِس  روکھی آرزو کو تمنّا بنا گیا

2 thoughts on “تَڑپ

  1. In fact, true and traditional and classic romanticism.

    ایک نقشہ سا آنکھوں میں کھچ جاتا ہے ..کوئی بھولی بسری یاد دل میں پھر سے ، سر اٹھا لیتی ہے
    کچھ مٹے مٹے سے نقوش ، کچھ ماضی کے نگار خانوں میں ایستادہ بتوں کی تصویریں ، چھم سے ، گج گامنی کی طرح ، ایک انوکھی دھج سے سامنے آ جاتی ہیں

    ایک اپنا فقرہ یاد آ رہا ہے ..

    یہ دل نہ ٹوٹے جب تک ، نہیں بنتا شاعر کوئی بھی

    آداب

    Like

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s