کیُوں اُس کا لمس مُکمّل بنا گیا
کیُوں سُرمئی رنگ پاگل بنا گیا
اُس کی سانسوں کا دَم توڑنا ایسے
میرے ذرّہ ذرّہ حُسن کو مُعطّر بنا گیا
انگلیوں کی حِدّت سے پگھلتی جاؤں
بھٹکی ہُوئی موج کو ساحل دکھا گیا
ادھُوری نیند کی سوئی آنکھ کاجادو
بہکتی خواہش کو راستہ دکھا گیا
ہونٹوں کی لرزِش منزل تک پُہنچتی
پھیکی ہنسی کو سُرخ جام پلا گیا
نرم سیِنوں میں دھڑکتے شوخ جذبات
اِس روکھی آرزو کو تمنّا بنا گیا
In fact, true and traditional and classic romanticism.
ایک نقشہ سا آنکھوں میں کھچ جاتا ہے ..کوئی بھولی بسری یاد دل میں پھر سے ، سر اٹھا لیتی ہے
کچھ مٹے مٹے سے نقوش ، کچھ ماضی کے نگار خانوں میں ایستادہ بتوں کی تصویریں ، چھم سے ، گج گامنی کی طرح ، ایک انوکھی دھج سے سامنے آ جاتی ہیں
ایک اپنا فقرہ یاد آ رہا ہے ..
یہ دل نہ ٹوٹے جب تک ، نہیں بنتا شاعر کوئی بھی
–
آداب
LikeLike
واہ کیا بات ہے thank you for sharin.
LikeLike