یہ میرے شعر نہیں سجدے
ہیں اُس خُدا کو جس نے عشق
کے آسمان میں نوازا ہےمُجھے
…مُحبّت کی رحمتوں سے
یہ میری نظمیں نہیں سلام
ہے اُس پیکر کو جس نے بندگی
کے جہاں میں بخشا ہے مُجھے
…سرُور کی آشنائیوں سے
یہ میری تحریریں نہیں خط ہیں
اُس حسِین کو جس نےاُلفت
کے گُلستان میں سجایا ہے مُجھے
…پُھولوں کی شوخیوں سے
یہ میری غزلیں نہیں اِنعام ہیں
اُس پرِستار کو جس نے عقیدت
کے جہاں میں تراشا ہےمُجھے
…پتھر کی لکیروں سے
جبیں سجدہ کرتے ہی کرتے گئی
حقِ بندگی ، ہم ادا کر چلے؟
پرستش کی یاں تک کہ اے بُت تجھے
نظر میں ، سبھوں کی ، خدا کر چلے
نہ دیکھا غمِ دوستاں شکر ہے
ہمیں داغ اپنا دکھا کر چلے
LikeLiked by 1 person