رات بھر تارے جگتے رہیں
اور صُبح کی نیند پُوری نہ ہو
نظروں میں جُگنو جلتے رہیں
اور روشن کبھی سیاہی نہ ہو
بارش ٹُوٹ کے برستی جاۓ
اور دھُوپ کی آنچ سُنہری نہ ہو
ارماں میں ڈُوبتا جاۓ سمندر
اور پیاس کی حد تھمی نہ ہو
لَب کے پیالے سیراب رہیں
اور شبنمی کَلی پھِیکی نہ ہو
گُلوں میں رنگ خوب سجیں
اور شاخوں کی رَگ ہری نہ ہو
ریشم سے پِگھلے موم سابدن
اور شمعٰ کی لَو دھیمی نہ ہو