ایک اور دن گُزرا اِک
نئی صُبح میں بدل جانے
…کے اِنتظار میں
ایک اور راستہ نِکلا
نئی منزل پہ نکل جانے
…کے اِنتظار میں
کئی نئی کلیاں کِھلیِں
شبنم کو پی جانے
…کے اِنتظار میں
اور کئی شامیں ڈھلیِں
نۓ چاند میں سما جانے
…کے اِنتظار میں
ایک نئی آگ جلی
سانس میں گُھل جانے
…کے اِنتظار میں
اور ایک کروٹ جگی
خواب میں اُتر جانے
…کے اِنتظار میں
کئی نۓ موسم سجے
رنگوں میں مِل جانے
…کے اِنتظار میں
اور کہیِں شمعٰ تڑپی
پروانے میں ڈُوب جانے
…کے اِنتظار میں