بَند پلکوں میں چُھپاتے ہیں دل کے چین کو
اِس بزم میں ستارۂِ چشم ہے کاجل و چراغ
کروٹ سرہانے بیٹھی ہے تُمہاری یاد لیۓ
اِس شام میں بِساطِ ریشم ہےخواب و رُخسار
بے تابی کےماتھےپہ پہنا ہے تاج عاشقی نے
اِس انجُمن میں حُسنِ طلب ہےعشق و حِصار
دل کے فرش پہ لگا ہے قُربتوں کا رنگین میلہ
اِس مِحفل میں حاصلِ سرُور ہے شمعٰ و خُمار