اِن بانہوں سے آزاد ہوتی ہے جب آرزُو میری
جکڑ لیتے ہیں قید میں درد کے بھنور مُجھے
نظروں کی گھنی قُربت جُداہوجب پیمانوں سے
اُداس کردیتی ہیں اندھیروں کی ویِرانیاں مُجھے
دسترس میں نہیں ہوتےکبھی وصل کےموسم
اُڑا لے جاتے ہیں خزاں کے زرد پتّے مُجھے
دَم توڑنےلگوُں اُس کی بَزم سےالوداع لیتےہی
علیحدگی جگاتی ہےخواہش مَرجانےکی مُجھے