وہ نہیں آسکا تو کیا ہُوا
خوُشبو میرے ساتھ آئی ہے
اُس کی یاد میں چلتے چلتے
نئی عادت رنگ لے آئی ہے
ستارہ آنکھ کے جلوے نے
پیاس میری اور بڑھائی ہے
پَلٹتےہی اوجھل ہوئی دھُوپ
وہ کِرن جس نے بُجھائی ہے
دےگیاجس پَل کاموقع مُجھے
سوغات میرے حِصّے آئی ہے
چُھپنے لگی ہوں اُس قدم میں
لہر اُس نِشاں میں نہائی ہے