پھر سے روشنی چمکے گی
پھر سے پھُول مُسکائیں گے
پھر سے آنگن مہکے گا
پھر سے دِیۓ جگمگائیں گے
…اور میرا دل کِھل اُٹھے گا اُس کے آنے کی خوشبو سے
پھر سے نظر بہکے گی
پھر سے دل دھڑکیں گے
پھر سے قدم رُکیں گے
پھر سے کَلی کِھلے گی
….اور میرا جسم مِہک اُٹھے گا اُس کی سانسوں کی خوشبو سے
پھر سے شام سجے گی
پھر سے چاند سنورے گا
پھر سے حُسن نِکھرے گا
پھر سے آنچ بھڑکے گی
….اور میری رُوح تڑپ اُٹھے گی اُس کے وجود کی خوشبو سے